Home / Important / سب جاننے کا دعویٰ تو دنیا کرتی ہے مگر ہمارا دعویٰ ہے کہ آپ یہ نہیں جانتے ہوں گے، کچھ معلومات جو کسی کتاب میں موجود نہیں

سب جاننے کا دعویٰ تو دنیا کرتی ہے مگر ہمارا دعویٰ ہے کہ آپ یہ نہیں جانتے ہوں گے، کچھ معلومات جو کسی کتاب میں موجود نہیں

سب جاننے کا دعویٰ تو دنیا کرتی ہے مگر ہمارا دعویٰ ہے کہ آپ یہ نہیں جانتے ہوں گے، کچھ معلومات جو کسی کتاب میں موجود نہیں

اسکول بلاشبہ ان جگہوں میں سے ایک ہے جہاں ہمیں زندگی کے اسرار و رموز سیکھنے میں مدد ملتی ہے اور ہم علم سے فیضیاب ہوتے ہیں- لیکن آج بھی اس دنیا میں ایسی بے شمار چیزیں موجود ہیں جن کے بارے میں شائد اسکول بھی ہمیں نہ بتائے۔ ہم میں سے اکثر لوگ

اس مقبول ڈش کو فرنچ فرائز” کے نام سے جانتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ ہم اسے “بلجین فرائز” کہنا شروع کر سکتے ہیں۔ تاریخ کا دعویٰ ہے کہ فرانسیسی فرائز کی ابتدا بلجیم میں دریائے میوز پر ہوئی تھی جہاں دیہاتی روایتی طور پر تلی ہوئی مچھلی کھاتے تھے اور جب سردیوں کے موسم میں دریا جم جاتا تو گاؤں والوں نے تلی ہوئی مچھلی کی جگہ آلو لے لیتے تھے لیکن بلجیم کے جنوب کی زبان فرانسیسی ہے، اس لیے انھوں نے اس لذیذ ڈش کو فرانسیسی فرائز کا نام دے دیا۔ جب ہم صحرائے صحارا کے بارے میں سوچتے ہیں تو غالباً پہلی چیز جو ذہن میں آتی ہے وہ بہت دھوپ اور خشک صحرا ہے لیکن آپ کو یہ سن کر کتنا عجیب لگے گا کہ 2018 میں صحرائے صحارا میں برف باری ہوئی، جس نے اسے برف کی نرم تہہ سے ڈھانپ دیا۔اگرچہ یہ صرف ایک دن تک جاری رہا لیکن یہ دوسرا موقع تھا کہ اس طرح کا واقعہ وہاں پیش آیا۔ 1979 میں ایک اور برف باری ریکارڈ کی گئی۔ یہ یقینی طور پر زندگی میں ایک بار ہونے والا واقعہ ہے جس کا ہم مشاہدہ کرنا چاہیں گے۔ اگر اس میں کسی کو کوئی شک تھا بھی کہ نیوزی لینڈ کی یہ سڑک دنیا کی سب سے زیادہ ڈھلوانی گلی ہے تو جان لیں کہ گنیز بک آف ریکارڈ اس کو تیز ترین گلی کا درجہ دے کر ریکارڈ درج کرچکی ہے۔بالڈون اسٹریٹ اس مشہور رہائشی گلی کا نام ہے۔ پہاڑی پر موجود اس گلی میں سفر کرنے کیلئے آپ کو تیز رفتاری کر مظاہرہ کرنا ہوگا

ورنہ کوئی حادثہ بھی ہوسکتا ہے۔ آپ نے پریوں کی کہانی میں اکثر یونی کورن یعنی ایک سینگ والا جانور کا ذکر ضرور سنا ہوگا اور یہ کوئی افسانوی کردار نہیں بلکہ اسکاٹ لینڈ کا قومی جانور ہے ۔ ایک سینگ والا اپنی قدیم افسانوی ثقافت کے ایک اہم حصے کی نمائندگی کرتے ہیں ان کا بابل اور سندھ کی تہذیب سے بھی گہرا تعلق ہے۔ آپ اکثر اپنے ارگرد موجود خواتین کو اونچی ہیل والے جوتے پہنے دیکھتے ہوں گے اور اگر یہ ہیل مردوں کو پہننے کو کہا جائے تو یقیناً آپ کا جواب نہ میں ہوگا لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اونچی ایڑی کے جوتے ابتداء میں مردوں کیلئے ڈیزائن کئے گئے تھے۔17ویں صدی کے دوران یہ اونچی ایڑی والے جوتے یورپ میں عام ہوگئے، یہاں تک کہ یہ خواتین کے فیشن کا زیادہ رجحان بن گیا۔ کوئی تہوار ہو ،خوشی یا غمی چاول ہمارے دسترخوان کا لازمی حصہ بن چکا ہے، چاول ہم عام طور پر مختلف انداز میں تیار کرتے ہیں ۔انسانوں نے چاول کی کاشت تقریباً 12000 سے 15000 سال پہلے شروع کی تھی۔ دوسری خوراک جو چاول کی طرح پرانی ہو سکتی ہے وہ مکئی ہے، جو میکسیکو میں 7500 سے 12000 سال پہلے اگائی جاتی تھی۔ اکثر اوقات خاص طور پر بہت ٹھنڈے ممالک میں برف سے چھٹکارا حاصل کرنا ایک مسئلہ بن سکتا ہے اور جب ہم نقل و حمل اور سفر کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو یہ بہت اہم ہے لیکن ناروے اور فن لینڈ نے ہمیں دکھایا ہے

کہ برف ان کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے فٹ پاتھوں پر برقی عنصر نصب کر رکھے ہیں تاکہ انہیں برف سے پاک رکھا جا سکے۔ ان کے فٹ پاتھ پر ہیٹنگ سسٹم بہتر اقتصادی آپشن ثابت ہوا ہے اور برفیلی سڑکوں پر پھسلنے اور حادثات کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔

Share

About admin

Check Also

DL Hughley’s Son With His Mistress Life Was Taken By Mistress’ Boyfriend: Wife Didn’t Know He Had Son

  DL Hughley has had a long career in the media. He owes a great deal …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Powered by themekiller.com